سنبھل:ندوۃ العلماء لکھنؤ میں آن لائن کلاسوں کے انعقاد کو ضرورت کے عین مطابق قدم قرار دیتے ہوئے مشہور عالم دین ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی نے کہا کہ کورونا وبائی مرض کے پھیلاؤ کے باعث نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے بیشتر حصوں میں تعلیمی ادارے تقریباً چھ ماہ سے بند ہیں۔ یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں آن لائن کلاسوں کے انعقاد سے کسی حد تک طلبہ کے تعلیمی نقصان کی تلافی کی گئی ہے، لیکن مدارس اسلامیہ میں عمومی طور پر آن لائن کلاسوں کا انتظام نہیں کیا گیا حالانکہ مدارس اسلامیہ کو حالات کے پیش نظر نئی ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھاکر اس میدان میں بھی گھوڑے دوڑانے چاہئے تھے۔ ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی نے لاک ڈاؤن کے ابتدائی مراحل میں ہی صورت حال کا اندازہ لگاکر مدارس اسلامیہ سے آن لائن کلاسوں کے انعقاد کی درخواست کی تھی تاکہ بچے تعلیم سے جڑے رہیں۔ اس سے قبل بعض دیگر مدارس اسلامیہ میں بھی آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مولانا محمد نجیب قاسمی سنبھلی نے اپنے بیان میں مزید کہا: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آن لائن کلاسیں حقیقی درسگاہوں کا بدیل نہیں ہوسکتی ہیں کیونکہ اس میں بچوں کی تربیت نہیں ہوپاتی ہے اور طلبہ واساتذہ کا خاص تعلق قائم نہیں ہوتا ہے، مگر اس وقت ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ Something is better than nothing کو سامنے رکھ کر تعلیمی سلسلہ کو بند کرنے کے مقابلہ میں آن لائن کلاسوں کو جاری رکھنا ضروری ہے کیونکہ ان کے ذریعہ بچے کم از کچھ نہ کچھ پڑھ لیتے ہیں۔ تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے پر ان کی موجودہ صلاحتیں بھی ختم ہوجائیں گی۔ جس طرح چند سالوں سے علماء کرام نے وعظ ونصیحت کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کردیا ہے، اور آن لائن درس قرآن اور درس حدیث بھی شروع کردئے ہیں، اسی طرح لاک ڈاؤن جیسے حالات میں مدارس میں آن لائن کلاسوں کوشروع کیا جانا چاہئے تاکہ طلبہ کسی حد تک کتابوں سے منسلک رہیں۔
The post ندوۃ العلماء لکھنؤ میں آن لائن کلاسوں کی ابتدا خوش آئند قدم:ڈاکٹر نجیب سنبھلی appeared first on قندیل – Qindeel.