قارئین کرام
سلام مسنون
مئی کا شمارہ پیش خدمت ہے۔ ظاہر ہے پارلیمانی انتخابات کا دور دورہ ہے، لہذا اس بار بھی سرورق کی کہانی کا فوکس انتخابا ت ہی ہیں۔ البتہ اس بار ایک کے بجائے پانچ مضامین شامل کیے گئے ہیں، جن میں تقریباً ہر پہلو سے جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے۔
انتخابی نعرے اور تقریروں کا معیار، زیر بحث ایشوز، عوام کا ریسپانس، الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم اور حکمراں جماعت کی ہرزہ سرائی پر رد عمل، وغیرہ۔
بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی پر سپریم کورٹ نے لتاڑ کیوں لگائی، پتنجلی کی آڑ میں کیا کھیل کھیلا جارہا تھا یہ جاننے کی کوشش کی ہے ابوظفرعادل اعظمی نے اپنے مضمون “رام دیو کے گم راہ کن دعوے اور سپریم کورٹ کا انتباہ ” میں۔ “کیا بھاگوت نوشتہ دیوار پڑھ رہے ہیں”، قاسم سید کا یہ خصوصی تجزیہ آپ کو بتائے گا کہ حالیہ دنوں میں موہن بھگوت کی حالیہ بیان بازی کا مطلب کیا ہے۔
ایک نیا ڈیولپمنٹ یہ سامنے آیا کہ مالدیپ نے بھی بھارت سے منھ موڑ کر اپنا رخ چین کی طرف کرلیا ہے۔ ہمارے خصوصی تجزیہ نگاراور نامور صحافی سید خالد حسین نے پس پردہ عوامل کا جائزہ لیا ہے- فلسطین کے مسئلہ، غزہ کے تباہی و بربادی اور فلسطینوں کی نسل کشی نے کئی باضمیر اور زندہ دل انسانوں کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ جہان ایک طرف امریکہ اور یوروپی ممالک کی حکومتیں اسرائیل کی درندگی و بہیمیت کی پشت پناہ ہیں وہی دوسری طرف عوام اور یونیورسٹیوں کے طلبہ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ معروف کالم نگار ڈاکٹر غطریف شہباز ندوی نے اپنے خصوصی مضمون ” فلسطین پر عالمی تحریک کے امکانات روشن” میں ان خوش آئند تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے۔
اس بار معروف صحافی عبدالباری مسعود نے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے شوہر اور مشہور اکنامسٹ و کالم نگار پرکالا پربھاکر سے ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے۔ اس انٹرویو میں موصوف نے کئی اہم انکشافات اور پیشین گوئیاں کی ہیں، پڑھیئے اور محظوظ ہوئیے۔
ان کے علاوہ بھی کئی اہم عنوانات پر متعدد مضامین آپ کے شوق طلب اور ذوق مطالعہ کی تسکین کے لیے موجود ہیں۔ ان مضامین پر آپ اپنی آراء و ردعمل ضرور بھیجیے۔ آپ کی قابل قدر آراء و تبصرے شامل اشاعت کرکے ہمیں خوشی ہوگی۔ اگر یہ شمارہ آپ کو پسند آئے تو اسے اپنے حلقہ احباب تک ضرور پہنچائیے۔ پرچہ کو مزید بہتر بنانے میں ہمیں آپ کا تعاون بھی درکار ہے۔ تعاون کی متعدد شکلوں کو صفحہ 6 پر ضرور ملاحظہ فرمائیں۔