انسانی حقو ق کی امریکی تنظیم نے قاہرہ میں بدنام زمانہ عقرب جیل میں قیدیوں کے استیصال کا انکشاف کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قاہرہ میں واقع عقرب نامی جیل کی انتظامیہ نے قیدیوں پر تشدد کے لیے قید خانے کے احاطے میں تعمیرات کی ہیں۔ نئے ہتھکنڈوں کے تحت سب سے پہلے جیل میں ہوا کی آمد ورفت بالکل ختم کردی گئی ہے،جس سے قیدی سانس لینے میں مشکل اور گھٹن کا شکار ہوگئے ہیںاور ان کی حالت روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ سیل میں بجلی منقطع کرکے سخت ٹھند میں قیدیوں کو گرم پانی کی سہولت سے محروم کردیا گیا ہے، جب کہ ان سے کمبل اور چادریں تک چھین لی گئیں۔ کچھ عرصے قبل انتظامیہ نے جیل سے قیدیوں کے فرار اور اہل کاروں کی ہلاکت کا ڈراما رچایا تھا، جسے جواز بنا کر یہ انسانیت سوز اقدامات کے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعدانتظامیہ نے انتہائی اقدام کرنے کے لیے تعمیراتی کمپنیوں سے رابطہ کرکے جیل میں کام شروع کرایا۔ جیل انتظامیہ نے قیدیوں کو 3سال سے دنیا سے بالکل کاٹ رکھا ہے اور 2018ء سے قیدیوں کی اہل خانہ سے ملاقات پر بھی سخت پابندی عائد کررکھی ہے۔ رپورٹ میں انسانیت سوز ہتھکنڈے استعمال کرنے پر تنظیم نے قاہرہ حکومت سے سخت احتجاج کیا ہے۔ واضح رہے کہ مصر میں اقتدار پر 2013ء سے فوج کا قبضہ ہے۔ آمر جنرل عبدالفتاح سیسی کے ایما پر ملک بھر میں سیاسی رہنماؤں، کارکنان، انسانی حقوق کے نمایندوں اور صحافیوں کے خلاف ریاستی ظلم وستم کا سیاہ ترین باب رقم کیا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ ظلم عالم اسلام کی معروف ترین دینی، سیاسی، جمہوری اور امن پسند جماعت اخوان المسلمون پر کیا گیا ہے، جس کی تقریباً تمام ہی قیادت اس وقت پابند سلاسل ہے، جب کہ کئی دوران قید دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔