شیئر کیجیے

امریکا ،ایف بی آئی کے خلاف مسلمانوں کی قانونی فتح

امریکا میں 3 مسلمان بدنام زمانہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے خلاف اپنی قانونی جنگ جیت گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق2007ء میں نیو یارک کے رہایشی محمد تنویر سے ایف بی آئی کے 2اہل کارروں نے رابطہ کر کے مسلمانوں کی مخبری پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم انہوں نے اسے خلاف اسلام قرار دیتے ہوئے انکار کردیا تھا۔ 3 سال تک محمد تنویر کو بطور مخبر بھرتی کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایف بی آئی نے نائن الیون کے بعد بنائی گئی نو فلائی لسٹ میں انہیں شامل کر دیا تھا، جس کے خلاف محمد تنویر اور دیگر 2 مسلمان افراد نے 2014ء میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس فہرست میں شامل افراد امریکا جا سکتے ہیں نہ امریکا سے باہر پرواز کر سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں امریکا میں اندرون ملک پرواز کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما نے اس مقدمے کو پہلی بار عدالت میں جانے سے روکنے کی کوشش کی غرض سے ان تینوں کے نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیے تھے، لیکن ان تینوں نے مقدمہ ختم نہیں کیا تھا۔ 6 سال تک مختلف عدالتوں میں جانے کے بعد بالآخر جمعرات کے روز امریکی عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سنایا کہ تینوں درخواست گزار ایف بی آئی کے ان اہلکاروں پر مقدمہ دائر کر سکتے ہیں، جنہوں نے ان تینوں کو نو فلائی لسٹ پر اس لیے ڈال دیا تھا، کیوں کہ انہوں نے ایف بی آئی کی مدد کرنے سے انکار کیا تھا۔ امریکی عدالت کا کہنا ہے کہ تینوں امریکی شہریوں کو یہ حق ہے کہ وہ مذہبی آزادی بحال کرنے کے قانون کے تحت ایف بی آئی پر ہرجانے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔ محمد تنویر، جمیل علی باہ اور نوید شنواری نے اپنی درخواستوں میں کہا تھا کہ ایف بی آئی نے ان پر یہ دباؤ ڈال کر ان کے عقیدے کی تضحیک کی ہے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کی جاسوسی یا مخبری کریں۔ تینوں کے وکلا نے کہا کہ تینوں مرد کسی قسم کے غیر قانونی کاموں میں ملوث نہیں پائے گئے تھے، لیکن انہیں سفر کرنے سے روکا گیا۔