ناشر کا خط

جولائی 2024

قارئین کرام
سلام مسنون
جولائی کا شمارہ بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر قدرے تاخیر سے آپ تک پہنچ رہا ہے۔ اس شمارے میں حسب معمول کئی اہم مضامین شامل ہیں۔
اس بار سرورق کی کہانی بدلے ہوئے سیاسی حالات پر ہے۔ عبدالباری مسعود نے اس بات کا جائزہ لیا کہ بیساکھیوں پر سوار بی جے پی کے رویہ میں کوئی بنیادی تبدیلی آئے گی یا نہیں۔ پہلے سے مضبوط حزب اختلاف کس حد تک عوامی ایشوز کو اٹھانے اور حکومت سے منوانے میں کامیاب ہوپائے گا۔ پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس سے تو یہی تاثر ملا ہے کہ اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں کے سامنے حکومت پوری دفاعی پوزیشن میں آگئی ہے اور بی جے پی حلیف بھی دفاع میں اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
سید خالد حسین نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں مسلمانوں کی پریشانی کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔ ان کے ایک طرف کھائی ہے اور دوسری طرف کنواں۔ انہیں شاید اس بار غزہ اور فلسطین سے آگے دوسرے ایشوز پر ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
کئی سال قبل اے آئی یو ڈی ایف کی شکل میں آسام کی کئی مسلم تنظیموں نے مل کر ایک سیاسی پارٹی بنائی تھی۔ افسوس اس سیاسی پارٹی کو ایک جماعت بلکہ ایک بزنس گروپ نے ہائی جیک کرلیا۔ اب وہ پارٹی اس گروپ کے تجارتی مفادات کی اسیر ہوگئی ہے۔ نوراللہ جاوید نے AIUDF کے سفر اور آئندہ کے امکانات و اندیشوں کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔
پارلیمانی انتخاب کے نتائج کے بعد سے ہی یوگی کے مستقبل کے بارے میں طرح طرح کی چے میگوئیاں ہورہی ہیں۔ کیا یوپی کے خراب نتائج کا خمیازہ یوگی کی بلی ہوگی یا وہ بچ جائیں گے۔ مشتاق عامر نے ان تمام امور کا بہت تفصیل سے جائزہ لیا ہے اپنے مضمون ” یو پی میں یوگی کا سیاسی مستقبل” میں ۔ اس کے علاوہ آئندہ چند ماہ میں ہونے والے ریاستی انتخابات پر بھی مضامین ملاحظہ فرمائیں۔
اس بار دو بہت ہی اہم مضامین شامل اشاعت کئے گئے ہیں۔ ایک کا تعلق رام کی حقیقت سے ہے۔ تاریخی اسناد اور بہت ساری دستاویزات کی روشنی میں فاضل مضمون نگار عبداللہ دانش نے رام کی پیدائش اور ان کے محل وقوع پر بڑے اہم انکشاف کئے ہیں۔ دوسرا اہم مضمون پارلیمنٹ میں نصب کی گئی سینگول کی مورتی سے ہے ۔
مشہور محقق مولانا عبدالحمید نعمانی نے بہت تفصیل سے تامل نا ڈو کی علامت سینگول جسے مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں نصب کیا ہے، سے متعلق تاریخی دستاویزات کی روشنی میں یہ جائزہ لیا ہے بی جے پی کی اس نامعقولیت کے پس پشت کیا عزائم و ارادے ہیں۔
تہمینہ ظفر فلاحی کا مضمون ” فلسطین اسرائیل تنازعہ اور ہندوستان” میں شروع سے اس تنازعہ میں ہندوستان کا کیا موقف رہا ہے اور اب کیا اس میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کے کیا عواقب ہوسکتے ہیں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
افکار کے شمارے برابر آپ کو ارسال کئے جارہے ہیں لیکن اس پر آپ کے تاثرات اور مشورے ہم تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔آپ کے تاثرات اور مشورے ہمارے لئے مشعل راہ ہوں گے۔
والسلام
ناشر

•••