عیدالاضحیٰ: اتحاد، ہمدردی اور اخوت کا پیغام

محمد جلیس
جون 2025

عیدالاضحیٰ، اسلامی تقویم کا ایک عظیم الشان تہوار ہے جسے ہر سال دس ذلحجہ کو دنیا بھر کے مسلمان  عقیدت و احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہ دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس بے مثال قربانی کی یاد دلاتا ہے، جب انہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے پیارے بیٹے، حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے پر نہ صرف آمادگی ظاہر کی بلکہ اپنی دانست میں اسے کرگزرے۔ یہ واقعہ محض ایک تاریخی داستان نہیں، بلکہ اطاعت، ایثار، اور توکل کی ایسی جاوداں مثال ہے جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

قربانی کا اسلامی مفہوم

اسلام میں قربانی کوئی رسمی عمل نہیں، بلکہ ایک عظیم عبادت ہے جو روحانی تطہیر، تقویٰ اور اللہ سے قربت کا ذریعہ بنتی ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ اسے تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔” (سورۃ الحج: 37)

یہ آیت قربانی کے گہرے مقصد کو واضح کرتی ہے کہ اس کا اصل جوہر نیت، اخلاص اور تقویٰ ہے، نہ کہ محض ظاہری عمل۔ قربانی دل کی کیفیت، ایمان کی پختگی اور اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کی علامت ہے۔

قربانی کی روح

قربانی کا پیغام صرف جانور کی قربانی تک محدود نہیں ہے۔ یہ انسان کی خواہشات، مال، وقت، اور انا کی قربانی کا درس دیتی ہے۔ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی داستان ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کی رضا کے سامنے ہر چیز ہیچ ہے۔ جب بندہ اپنی محبوب چیز کو اللہ کے لیے قربان کرنے پر آمادہ ہو جائے تو یہی اس کی عبادت کا عروج ہے۔ یہ عمل انسان کے اندر خودسپردگی، شکرگزاری اور ایثار کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے۔

قربانی کا آفاقی پیغام

اسلام کا پیغام ہمیشہ عالمگیر رہا ہے اور قربانی کا تصور بھی اسی عالمی اخوت و ہمدردی کا مظہر ہے۔ یہ عمل نہ صرف ذاتی نجات کا ذریعہ ہے، بلکہ یہ ہمیں معاشرتی ہم آہنگی، باہمی احترام اور انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے۔ دیگر مذاہب میں بھی قربانی کا تصور موجود ہے، لیکن اسلام اسے دل کی پاکیزگی اور نیت کے خلوص سے جوڑتا ہے، جو اسے ایک منفرد روحانی مقام عطا کرتا ہے۔

مالی و اخلاقی ایثار

قربانی میں مالی ایثار کا پہلو نمایاں ہے۔ قربانی کے جانور کی خریداری، اس کی نگہداشت، اور گوشت کی تقسیم—یہ سب اعمال مالی عبادت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اس سے انسان کو یہ شعور ملتا ہے کہ اس کے پاس موجود مال و دولت اللہ کی امانت ہے، جسے مستحقین کی فلاح کے لیے استعمال کرنا اس کا فرض ہے۔

ساتھ ہی، قربانی کا ایک گہرا اخلاقی پہلو بھی ہے۔ جب انسان اپنی انا، غرور، اور نفسانی خواہشات پر قابو پاتا ہے، تب ہی قربانی کا اصل مفہوم پورا ہوتا ہے۔ یہ عمل ہمیں خودسازی اور روحانی بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔

نفس، وقت، اور جذبات کی قربانی

قربانی کا مفہوم محض جانور کے ذبح تک محدود نہیں۔ اس کا اصل تقاضا یہ ہے کہ انسان:

– اپنی خواہشات پر قابو پائے؛

– نفسِ امّارہ کو لگام دے؛

– اپنے وقت کا ایک حصہ دین اور انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردے؛

– اپنی انا، خودپسندی، تکبر، اور حسد کو قربان کر دے۔

یہ وہ قربانیاں ہیں جو انسان کو ایک نیک، صالح، اور متوازن شخصیت بناتی ہیں، اور اسے معاشرے کے لیے ایک مفید فرد بننے کی راہ دکھاتی ہیں۔

عیدالاضحیٰ کا سماجی پیغام

عیدالاضحیٰ صرف انفرادی عبادت کا نام نہیں، بلکہ ایک مکمل سماجی نظام کی تشکیل کا پیغام دیتی ہے۔ قربانی کے گوشت کی تقسیم—ایک حصہ اپنے لیے، ایک رشتہ داروں کے لیے اور ایک مستحقین کے لیے—معاشرے میں مساوات، بھائی چارہ، اور ہمدردی کو فروغ دیتی ہے۔ یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اپنی ضروریات کے ساتھ ساتھ دوسروں کی فلاح کا بھی خیال رکھیں، تاکہ ایک متوازن اور پرامن معاشرہ تشکیل پا سکے۔

موجودہ دور میں قربانی کا پیغام

آج کے مادہ پرست اور خودغرض دور میں، جہاں انسانیت نفرت و تعصب کا شکار ہے، عیدالاضحیٰ کا پیغام پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ ہمیں جانور کی قربانی کے ساتھ اپنی منفی عادتوں، بری خواہشات، اور خودپرستی کو بھی قربان کرنا ہوگا۔ یہی جذبہ معاشرتی نفرتوں کو ختم کرسکتا ہے اورایک ہمدرد، پرامن اور انسان دوست دنیا کی تعمیر کا باعث بن سکتا ہے۔

نوجوان نسل اور عید

نوجوانوں کے لیے عیدالاضحیٰ ایک موقع ہے کہ وہ اس کی اصل روح کوسمجھیں۔ سوشل میڈیا اور مادہ پرستی کے اس دور میں، جب دین سے دوری بڑھ رہی ہے، یہ تہوار انہیں اللہ سے رشتہ مضبوط کرنے، والدین و بزرگوں کا ادب و احترام کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننے کی دعوت دیتا ہے۔

خواتین کا کردار

عید کے موقع پر خواتین کا کردار نہایت اہم ہے۔ گھر کے انتظامات، گوشت کی تقسیم اور مہمان نوازی میں ان کی محنت قربانی کے عمل کو مکمل کرتی ہے۔ ہمیں ان کے اس ایثار کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے اور ان کی تربیت کو دین سے جوڑنا چاہیے، تاکہ وہ آئندہ نسلوں کو بھی عید کی روح سے روشناس کرائیں۔

معاشرتی ہم آہنگی

عیدالاضحیٰ مختلف طبقات، زبانوں اور قوموں کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتی ہے۔ اس دن کی اجتماعی عبادات اور سرگرمیاں امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کو فروغ دیتی ہیں۔ ہمیں اس اتحاد کو صرف ایک دن تک محدود نہیں رکھنا، بلکہ اسے اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔

عیدالاضحیٰ کوئی معمولی تہوار نہیں، بلکہ ایک مکمل فکر، عبادت اور عمل کا نظام ہے۔ حضرت ابراہیمؑ کی سنت ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے ہر چیز—مال، وقت، یا خواہشات—قربان کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ عید کا اصل پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی انا، خودغرضی، نفرت اور تعصب کو ذبح کریں۔ جب ہم اس پیغام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں گے، تب ہی ہماری عید حقیقی معنوں میں خوشی، سکون، محبت اور اللہ کی رضا کی عید بنے گی۔

اللہ ہم سب کو قربانی کی روح کو سمجھنے اور اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

qr code

Please scan this UPI QR Code. After making the payment, kindly share the screenshot with this number (+91 98118 28444) so we can send you the receipt. Thank you for your donation.