علمائے امت سے ایک اہم سوال

پروفیسر ابوذر کمال الدین
مئی 2024

پروفیسر ابوذر کمال الدین

مسلمانوں کے د و دھڑے ہیں۔ ایک اھل سنت والجماعت کہلاتا ہے اور دوسرا اہل تشیع ہے۔ان دونوں دھڑوں کے متعدد ذیلی دھڑے ہیں۔میں فی الوقت ان کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا ۔اہل تشیع امام جعفر صادق کے مسلک کی پیروی کرتے ہیں اور اہل سنّت والجماعت میں پانچ مسالک مقبول ہیں یعنی حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی اور اہل حدیث ۔ایک بات جو ہمیشہ منبرو محراب سے علماء کی زبانی سننے کو ملتی ہےکہ یہ سب مسا لک حق پر ہیں۔ برصغیر ہند و پاک اور بنگلہ دیش میں ا ور اس خطے کے مسلمان دنیا کے جن ملکوں میں آباد ہیں ان میں جو لوگ حنفی المسلک ہیں وہ بھی دو حصوں میں منقسم ہیں ۔ایک خود کو دیوبندی کہتے ہیں اور دوسرے بریلوی کہلا تے ہیں۔ دیو بند اور بریلی ریاست اترپردیش کے دو چھوٹے شہر ہیں مگر دیوبند اپنے دارالعلوم کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور بریلی امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی کی وجہ سے معروف ہے۔
میں ان مسالک اور ان کے اماموں پر کوئی گفتگو نہیں کروں گا۔ میں صرف دو باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں ۔پہلا کیا کسی ایک ہی امام کی پیروی منصوص ہے۔اگر نہیں تو ان کی پیروی کو ہر حال اور ہر معاملے میں لازم وملزوم ٹھہرا نا ارباب من دون اللہ کی ضمن میں آتا ہے یا نہیں۔
دوسرے شریعت میں دو چیزیں ہیں اور دونوں جائز ہیں ۔دین کا عام مزاج یہ ہے کہ دین آسان ہے؛ الدین یسر۔ تو ایک شخص اگرمشکل کو چھوڑ کر جائز مگر آسان راستہ اختیار کرتا ہے تو کیا یہ غلط ہوگا۔
کسی شخص کو ہر معاملہ میں ایک ہی مسلک کا پابند کرنا اور اس کے علاوہ کسی اور مسلک کی طرف رجوع کرنے کی اجازت نہ دینا، کیا حق کو کسی ایک مسلک میں مقید کرنا نہیں ہے۔ اس طرح فرقہ بندی کی دیوار کو مضبوط کرکے مسلمانوں کو مستقلاً مختلف گروہوں میں بانٹ کر رکھنا اور اس کے بعد دوسرے گروہوں کے لوگوں کو ضال اور مضل ٹھہرا نا یہاں تک کے مساجد تقسیم کر لینا اور ایک دوسرے کے پیچھے نماز اداکرنے سے گریز کرنا، کس ذہنیت کی عکاسی کر تا ہے اور کیا اس رویہ کی موجودگی میں مسلمانوں میں اتحاد پیدا کیا جاسکتا ہے ؟
میں علمائے دین سے ایک سیدھا سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ دین بڑا ہے یا مسلک ۔ ہم اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لائے ہیں یا ائمہ ومجتہدین پر۔ہم پرکتاب اللہ کی پیروی لازم ہےیا ھدایہ اور بدایہ کی۔
مجھے کسی مسلک سے اختلاف نہیں ہے مگر میں اس کے لز وم پر تردد محسوس کرتا ہوں۔ یہ جملے بطور اعتراض نہیں لکھے گئے ہیں۔ چونکہ میں اتحاد ملت کا داعی ہوں اس لیے صاحبان علم وفضل سے رہنمائی کا طالب ہوں ۔علماے دین متین صاف اور واضح الفاظ میں میری رہنمائی فرمائیں تو عین نوازش ہو گی ۔