شیخ نورالدین ولی ؒ

ڈاکٹر غلام قادر لون
نومبر 2024

شیخ نورالدین ولی ؒ کشمیر کی تاریخ میں عظیم رشی کی حیثیت سے مشہور ہیں جن کا منظوم کلام آج بھی کشمیر میں ادب اور احترام سے پڑھا اور سنا جاتا ہے۔ شیخ نورالدین ولیؒ کی پوری شخصیت کا جائزہ ابھی تک نہیں لیا گیا ہے وہ ایک بلند پایہ مبلغ اور مصلح بھی تھے۔ انہوں نے اپنے کلام کے ذریعے اسلام کی دعوت دی اور توحید کا غلغلہ بلند کیا۔ اوہام و خرافات کی مخالفت کی اور فاعل حقیقی اللہ تعالیٰ ہی کو جانا ۔

ستھ چھم چائنی پتھ چُھم کانہہ نَے

کرتام بئدربم دبہہ تہ دود ریم دات

ژءیس دِکھ تس نتھ ہیکہ کانہہ نے

کیا کرِس گرتہ کیا کریس ساعت

مجھے تیر ا ہی سہارا ہے اور کسی کا نہیں جب میرا جسم سڑ جائے گا تو اُمید تجھ ہی سے ہے۔ جسے تو دے گا اسے کوئی چھین نہیں سکتا۔ مبارک اور نا مبارک گھڑی کام نہیں۔ آتی اللہ تعالیٰ جب کسی سے کوئی نعمت چھین لیتا ہے تو اسے کوئی نہیں دے سکتا۔ قابلیت اور اونچی ذات کا ہونا کسی کام نہیں آتا۔ اللہ نے ہر شخص کو وہی دیا جو اس کے مناسب حال تھا ۔

ژءیَس دِتھ ئیکہ کانہہ نے

کیا کریس قابلیت تہ کیا کریس ذات

پاری پاری لگہ ہا چانہ قص درژے

یس یُتھ زونتھ دِتیھُ اوقات

شیخ نورالدین ولی رشی تھے مگر انہوں نے نقلی رشیوں اور صوفیوں کی بھی خبر لی ہے جو دوسروں کا مال ہڑپ کرنے کیلئے تاک میں بیٹھے رہتے ہیں۔ حلال کو چھوڑ کر حرام کے پیچھے پڑے ہیں۔ ان کی دنیا اور آخرت دونوں خراب ہے ۔

دنیا دار ریشیو

ہُشو پر لَبن زاگنو

حلال تراوتھ حرام

ییہ کیو ئتہ چھو وَتہ کونو

شیخ نے ان رشیوں کی مذمت کی ہے جنہیں صرف کھانے کی فکر ہوتی ہے اور اس پر بھی خدا کی یاد سے غافل رہتے ہیں. یہ نقلی اور ریا کار رشی موٹے اور کھر درے کمبل پہن کر ہاتھ میں عصا لئے پھر تے ہیں جبکہ ان کا اندرون حسد اور بغض سے بھرا پڑا ہے۔ انہوں نے دن میں اپنا چہرہ سجا رکھا ہے؛ معلوم نہیں مرتے وقت ایمان بھی ساتھ دے گا کہ نہیں ۔

عاصہ تہ درمیہ چھے خررمتو

رشہ تہ بو غضہ چھُے بورمت ہاں

دوہلہ بُتھ کیا ہ چھے اوہر مُنو

کہہ زانہِ سہتی کتہ لگی ایمان

شیخ نورالدین ولی ؒ رہبانیت اور ترک دنیا کے خلاف تھے۔ ان کے نزدیک حرام سے اجتناب اور حلال کماکر اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنا عبادت ہے۔ وہ اپنی زندگی کے بارے میں کہتے ہیں کہ جنگل جاکر غاروں اور گھپاؤں میں زندگی بسر کرنا ان کی خامی تھی۔

نصر بابہ !جنگُل کھسن گِم خامی

مئے دوپ یہ آسہ بڈ عبادت

وچھُم یہ آسہ بڈناداغتی

سَرءاُس کرءنی کُنی سنزکھ

شیخ نور الدین ولی نے علماءسو کی بھی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے کلام میں ان کی قلعی کھول دی ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ مریدوں کی کمائی پرزندہ رہتے ہیں اور طرح طرح کے سوانگ بھرتے ہیں ۔

دوپھ بتَہءاَنی وو رُنی وو لوکھرے

دوپھ بتہءلوکھرے کھیئے کھیئے سانگ

دوپھ بتہ کھئے یوملہ سنزءکو کرے

تمہءتہ مالہ برمایہ شونگی تھے بانگ

شیخ نورالدین نے سماجی نابرابری کے خلاف آواز بلند کی ۔ ذات پات کی مذمت کی۔ ظالم حکمرانوں کی حکومت کو ”واندرراج“ کہا اور جہاں جہاں ناانصافی نظر آئی اس کی نشاندہی کی۔ غرض انہوں نے اپنے کلام کے ذریعے نہ صرف اسلام کی تبلیغ کی بلکہ معاشرے کی اصلاح کاکام بھی انجام دیا۔ چنانچہ شیخ پہلے بزرگ ہیں جن کے نام پر سکہ جاری کیا گیا۔ یوں بھی اس عظیم محسن کا سکہ قیامت تک چلتا رہے گا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کلام کی مقبولیت بڑھتی رہے گی ۔

دِل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے

qr code

Please scan this UPI QR Code. After making the payment, kindly share the screenshot with this number (+91 98118 28444) so we can send you the receipt. Thank you for your donation.