انصاف کہاں ہے؟

محموداحمد خاں دریابادی
مارچ 2024

الہ آباد ہائی کورٹ نے ضلعی عدالت کا وہ فیصلہ برقرار رکھا جس کے تحت گیان بافی جامع مسجد بنارس کے تہ خانے میں پوجا کی اجازت دی گئی تھی۔ سچ پوچھئے تو یہ فیصلہ متوقع بھی تھا، اندیشہ ہے کہ یہی کچھ سپریم کورٹ میں بھی ہوگا ـ …….. جس دن ضلعی عدالت کے جج نے اپنی نوکری کے آخری دن تہ خانے کے اندر پوجا کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی دن ہندو فریق کے وکیل وشنو جین نے بے پناہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ یہ فیصلہ ہمارے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا ماضی میں بابری مسجد کے تالے کھولنے کا فیصلہ تھا اور یہ فیصلہ ہماری جیت میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔

ہمارے وطن میں مسلمانوں پر کئی طرح سے جبر کیا جارہا ہے، اُن ہی میں ایک عدالتی راستہ بھی ہے۔ اب عدالتیں مسلم معاملات میں ایک ساتھ بڑا فیصلہ دینے کے بجائے چھوٹے چھوٹے جزوی فیصلے کررہی ہیں۔ گیان واپی جامع مسجد ہی کے معاملے میں دیکھ لیجیے، کچھ ہندوعورتیں مسجد کے احاطہ میں واقع شنگار گوری کی پوجا کی اجازت لینے عدالت پہنچیں، عدالت نے اُنھیں وہاں روزانہ پوجا کی اجازت دیدی جب کہ پہلے وہاں ہفتے میں ایک یا دو دن ہی پوجا ہوا کرتی تھی، بعد میں وہ بھی بند کرادی گئی تھی- مسلم فریق اس کے خلاف سپریم کورٹ تک گیا مگر ہر جگہ ناکام رہا۔ پھر عدالت نے تہ خانے کا سروے کرانے کا فیصلہ دیا، مسلمان عدالت عالیہ تک پہنچے مگر وہ فیصلہ جو صرف تہ خانے کے سروے تک محدود تھا اس میں اضافہ ہوگیا اور پوری مسجد کا سروے کرایا گیا۔ وضوخانے کے فوارے کو شیولنگ بتاکر سیل کردیا گیا۔ مسلمان یہاں بھی عدالت سے راحت حاصل نہیں کرسکے۔ چند دن قبل ایک جج نے جاتے جاتے مسجد کے تہ خانے میں پوجا کی اجازت دیدی اور اب ہائی کورٹ میں مسلمان اس کو بھی رکوانے میں ناکام ہوگئے۔ ذرا سوچیے ایک مسجد جو تحت الثریٰ سے لے کر عرش تک مسجد ہی ہوتی ہے، اُس مسجد کے تہ خانے میں آج غیراللہ کی عبادت ہورہی ہے ـ اگلی بار اندیشہ ہے کہ خدانخواستہ نیچے ہونے والی پوجا کو اوپر منتقل کردیا جائے اور ہم عدالتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہی رہ جائیں۔

ایسے پُر آشوب حالات میں ہمارا کسی ایک جماعت یاکسی ایک تنظیم کو ذمہ دار بتاکر اُس پر تنقید کرنا، مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے والی تمام جماعتوں اور تنظیموں کو اجتماعی طور پر آزمائے ہوئے تمام طریقوں سے ہٹ کر کوئی انوکھا و جاں بازانہ فیصلہ کرنا چاہیے، ورنہ تین ہزار مسجدیں بھی جائیں گی، یوسی سی بھی آئے گا، اور سی اےاے و این آرسی کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا-

سر اُٹھا کر جیو زمانے میں
یہ اشارہ ہے کوہساروں کا

qr code

Please scan this UPI QR Code. After making the payment, kindly share the screenshot with this number (+91 98118 28444) so we can send you the receipt. Thank you for your donation.